Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت پر محمد حفیظ نے سوال اٹھادیا

شائع 16 نومبر 2019 06:21pm

پاکستان کے مایہ ناز آل راؤنڈر محمد حفیظ نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت کو اچھی خبر قرار دیتے ہوئے اہم سوال اٹھادیا۔

انہوں نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ 'اچھی خبر! سابق وزیراعظم نواز شریف صاحب اب علاج کیلئے بیرون ملک جاسکتے ہیں، میڈیکل پینل نے فیصلہ کیا تھا کہ انہیں علاج کیلئے باہر جانے کی ضرورت ہے تو اس فیصلے کے بعد عدلیہ نے بھی پاکستان میں طبی سہولیات کے فقدان کا اعتراف کرلیا ہے۔ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ ہم 20 کروڑ پاکستانی یہاں محفوظ نہیں ہیں؟ بس پوچھ رہا ہوں'۔

محمد حفیظ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اس سوال پر ٹوئٹر صارفین خوب تبصرے کررہے ہیں، انہیں اپنی ٹویٹ پر زیادہ تر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

واضح رہے کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر گزشتہ کافی دنوں سے حکومت اور ن لیگ کے درمیان ڈیدلاک تھا جس پر آج لاہور ہائیکورٹ میں خصوصی سماعت ہوئی۔

لاہور ہائیکورٹ نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کا ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا اور انہیں علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت بھی دے دی۔

جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کے بیرون ملک علاج کے لیے شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔

 دوپہر 12 بجے کے قریب شروع ہونے والی سماعت میں کئی بار وقفہ کیا گیا۔ حکومتی اجازت نامے کو مشروط کئے جانے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور لیگی وکلا ءمیں کئی بار اختلاف ہوا۔

 ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان کا مؤقف تھا کہا کہ ہم نے عدالت کی رٹ قائم کرنے کے لیے شرائط لاگو کیں، عدالت نے نواز شریف کو علاج کے لیے 8ہفتے کی ضمانت دی، اگر نواز شریف حکومت کو انڈیمنٹی بانڈز نہیں دینا چاہتے تو عدالت میں جمع کروا دیں، شرائط اس لیے ہیں کہ نواز شریف واپس آ کر پیش ہوں۔

 مسلم لیگ نون کے وکلا ءنے مؤقف اختیار کیا کہ جب عدالت اپیل سن رہی ہو تو حکومت مداخلت کر سکتی ہے اور نہ ہی کوئی شرط عائد کر سکتی ہے۔ عدالتی حکم پر انڈر ٹیکنگ دینے کو تیار ہیں، نواز شریف صحت یاب ہوئے تو ایک لمحہ ضائع کئے بغیر واپس آ جائیں گے۔

 عدالتی حکم پر لیگی وکلا ءنے شہباز شریف اور نوازشریف کی جانب سے بیان حلفی جمع کروائے، جس پر اٹارنی جنرل نے اعتراض کر دیا۔

بالآخر عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد بیان حلفی کا ڈرافٹ خود تیار کیا۔

ایک بار پھر اٹارنی جنرل نے اعتراض کرتے ہوئے مؤقف دیا کہ بیان حلفی پر عمل نہ ہوا تو کیا ہو گا، جس پر جسٹس باقر نجفی نے بتایا کہ واپس نہ آنے پر توہین عدالت کی کارروائی ہو گی۔

 شام 6 بجے کے قریب فریقین کے دلائل سننے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کو بغیر کسی شرط کے قابلِ توسیع4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

اس دوران حکومت پاکستان سفارتی اہلکاروں کے ذریعے نوازشریف سے رابطے میں رہ سکے گی۔

عدالتی حکم پر نوازشریف اور شہباز شریف نے اپنے حلف نامے جمع کروائے۔

لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر سابق وزیراعظم نوازشریف اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اپنے حلف نامے عدالت میں جمع کروائے۔

 مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ وہ حلفیہ اقرار کرتے ہیں کہ ان کے بھائی میاں نواز شریف 4 ہفتوں میں یا ڈاکٹرز کی ہدایت کے مطابق اپنا علاج کروا کر وطن واپس آ جائیں گے۔ شہباز شریف اپنے بھائی کی میڈیکل رپورٹس پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروانے کے بھی پابند ہوں گے۔

شہباز شریف نے اپنے حلف نامے میں یہ بھی اقرار کیا ہے کہ اگر پاکستانی ہائی کمیشن کا نمائندہ اپنے ڈاکٹر کے ہمراہ نوازشریف کی صحت کے حوالے سے معلومات کی تصدیق چاہے گا تو اسے سہولت فراہم کی جائے گی۔

 سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ 4 ہفتوں میں پاکستان واپس آجائیں گے اور واپس آکر عدالت میں زیر سماعت کیسز کا سامنا کریں گے۔

نوازشریف نے اس بات کا بھی اقرار کیا کہ وہ اپنے بھائی شہباز شریف کی طرف سے دئیے جانے والے حلف نامے کی شرائط کے پابند ہوں گے۔