عربوں کیلئے شکاری باز کہاں سے آتے ہیں؟
عرب معاشرے میں عقاب یا باز سے شکار کرنے کی روایت صدیوں سے رائج ہے۔ لیکن یہ شاید کم لوگجانتے ہیں کہ یہ شکاری باز آتے کہاں سے ہیں۔
ان بازوں میں سے زیادہ تر یورپی ملک اسپین سے لائے جاتے ہیں۔ اسپین دنیا کا باز برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عربوں کے امیر طبقے میں اونچی پرواز کرنے والے اس پرندے کی بے حد قدر و قیمت ہے۔ یہاں تک کہ عرب خریدار محض ایک باز حاصل کرنے کے لیے ہزاروں یورو نچھاور کر دیتے ہیں۔
عقابوں کا کاروبار کرنے والے ہوآن اینٹونیو نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو قیمتی باز کی خصوصیات بتاتے ہوئے کہا کہ باز کے پروں کو مکمل ہونا چاہیے، یعنی ایک پر بھی ٹوٹا ہوا نہیں ہونا چاہیے۔
اینٹونیو ہر سال تقریباً 150 عقاب بیچتے ہیں جو زیادہ تر مشرق وسطیٰ کے امیر شہری شکار اور لڑانے کے لیے خریدتے ہیں۔
گزشتہ سال اسپین نے تقریباً 2800 باز برآمد کیے تھے جس میں سے بیشتر عرب ممالک بھیجے گئے تھے۔
بازوں کو کہیں بھیجنے سے چند ماہ پہلے ہی بازوں کو ایک خاموش مقام پر منتقل کر دیا جاتا ہے تاکہ سفر سے پہلے وہ کسی قسم کے ذہنی دباؤ کا شکار نہ ہو جائیں۔
اینٹونیو نے شکار کے لیے استعمال ہونے والے مخصوص "پیرجرین" باز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے یہ بالکل بے عیب اور ایک مکمل پرندہ ہے۔
پیرجرین کی پرواز کی صلاحیت غیر معمولی ہوتی ہے اور یہ جانوروں اور پرندوں میں دنیا کا سب سے زیادہ تیز رفتار پرندہ جانا جاتا ہے۔
ایک شکاری باز کی قیمت 400 سے ہزاروں یورو تک میں ہوتی ہے۔
عرب شاہی خاندانوں کو بھیجے جانے والے بازوں کو ایئر کنڈیشن ماحول میں رہنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔
اسپین میں باز سے شکار کرنے کی روایت صدیوں پرانی ہے جس کے آثار پانچویں صدی کے ارد گرد ملتے ہیں، جوعربوں اور جرمن خانہ بدوش قبائل نے سپین میں متعارف کروائی تھی۔
لیکن اسپین میں اس کھیل سے صرف تین ہزار لوگ جڑے ہوئے ہیں۔ باز سے شکار کے اس کھیل کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے ثقافت یا ہیریٹیج کا درجہ دیا ہوا ہے۔
Comments are closed on this story.