بھارتی طیارہ بردار جہاز "وکرانت" سے ہارڈ ڈسکس، میموری چپس اور پراسیسرز چوری
نئی دہلی: بھارت کے پہلے طیارہ بردار جہاز "آئی این ایس وکرانت" کے چار کمپیوٹرز کی ہارڈ ڈسکس، میموری چپس اور پراسیسرز چوری ہوچکے کرلئیے گئے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی بحریہ کا دعویٰ ہے کہ چوری شدہ کمپیوٹرز میں محفوظ کی گئی معلومات شپ یارڈ سے متعلق تھیں اور کوئی بحری معلومات چوری نہیں ہوئیں کیونکہ طیارہ بردار جہاز ابھی تک بحریہ کے حوالہ نہیں کیا گیا اور یہ چوری قومی سلامتی کے لئے خطرے کا باعث نہیں ہو گی۔
تاہم چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی ویب سائٹ کے مطابق خواہ یہ چوری بھارت کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ کا باعث ہو یا نہ ہو مگر اس سے بھارت کی ملٹری انڈسٹری ایک مرتبہ پھر دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگئی ہے۔
بھارتی طیارہ بردار جہاز وکرانت کی تیاری 2008ء میں شروع ہوئی اور اسے 2010ء میں مکمل ہونا تھا، تجربے کے فقدان اور کمزور صنعتی ساکھ کی وجہ سی 2013ء میں بھی مکمل نہ ہوسکا جسے اب 2021ء میں تیار کئے جانے کی امید کی جارہی ہے۔
اگر چہ اسے دو مرتبہ 2011ء اور 2015ء میں ڈرائی ڈاک سے سمندر میں بھی لایا گیا مگر یہ نقائص کا شکار رہا ۔ 2018ء میں شپ یارڈ میں مرمت کیے جانے والا ایک تربیتی جہاز پھٹ گیا تھا تاہم وکرانت اس سے محفوظ رہا۔
کوچن شپ یارڈ میں ایسے کئی واقعات پیداواری، منصوبہ بندی اور تنظیمی سیکیورٹی اور طیارہ بردار جہاز کی شیڈول کے مطابق ڈیلیوری کے امکانات میں اب بھی نا امیدی ہے۔
بھارت کے فوجی اداروں میں ایسے مسائل عام ہیں، بھارتی طیارہ ساز کمپنی ہندوستان ایروناٹیکس لمیٹڈ شرح حادثہ میں اضافے کیلئے مشہور ہے جس کے تیار اور اسمبل کردہ زیادہ تر طیارے تباہ ہوئے۔
1994ء سے 2004ء کے دوران یہاں دو مگ 21 جنگی طیارے اسمبل اور 8 اورہال ہوئے جن میں سے 8 کریش ہوئے۔ علاوہ ازیں اسمبل کیے گئے تین اور اوور ہال کیے گئے پانچ جیگوار طیاروں میں سے چھ طیارے کریش ہوئے جبکہ اوور ہال کیے گئے میراج 2000 طیارے اور تین مگ 29 طیارے سب تباہ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجی صنعت کے سنگین مسائل کی اصل وجہ درآمدی اسلحہ اور آلات پر انحصار اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کو نظر انداز کرنا ہے، بھارتی حکومت کی جانب سے ملڑی انڈسٹری کے لیے کئے گئے اقدامات کے باوجود بڑے مسائل فوری طور پر حل نہیں کیے جاسکے۔
دوسری وجہ بھارت کی کمزور صنعتی بنیاد اور ناقص صنعتی صلاحیت ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی فوجی صنعت کے لیے معیاری خام مال اور پرزہ جات فراہم نہ کرسکا۔
طیارہ بردار جہاز وکرانت کو بھارتی لوہے سے تیار کیا جارہا ہے مگر کوچن شپ یارڈ کو اس کی تیاری کے لیے میٹیریل کے انتظار میں کئی مرتبہ کام روکنا پڑا کیونکہ بھارت کے پاس اسٹیل کی وافر پیداوار نہیں۔
علاوہ ازیں بھارت کی فوجی سامان کی خریداری میں کرپشن بھی عام ہے اور ملک کے تیار کردہ آلات کی فروخت میں بھی رشوت لی جاتی ہے۔
Comments are closed on this story.