Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

جج نے قتل کیس کا فیصلہ سنا کر بھری عدالت میں خود کو گولی مارلی

شائع 06 اکتوبر 2019 04:47am

یالا: تھائی لینڈ کے جج نے بھری عدالت میں قتل کے مقدمے کے فیصلہ سنانے کے بعد خود کو گولی مار لی۔

 برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ تھائی جج نے قتل اور فیس بک لائیو ویڈیو میں سلطنت کے عدالتی نظام کی بُرائی کرنے کے کیس میں کئی ملزمان کو بری کرنے کے فیصلہ سنانے کے بعد خود کو سینے میں گولی ماری۔

Image result for Thai judge shot himself AFP -Thai Judge Kanakorn Pianchana

ناقدین کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ کی عدالتیں اکثر امیروں اور طاقتور افراد کے حق میں فیصلے سناتی ہیں، جبکہ عام آدمی کو معمولی جرم میں بھی جلد اور سخت سزائیں سنائی جاتی ہیں۔ تاہم کسی جج کے منہ سے آج تک عدالتی نظام پر تنقید سننے میں نہیں آئی۔

یالا شہر کی عدالت کے جج کاناکورن پیانچانا پانچ مسلم ملزمان کے خلاف قتل کے کیس کی سماعت کر رہے تھے۔

انہوں نے قتل کرنے والے گروپ کے ملزمان کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا اور اس کے بعد پستول نکال کر خود کو سینے میں گولی مار لی۔

قبل ازیں عدالت میں ریمارکس اور فیس بک لائیو پر اپنے الفاظ نشر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'کسی کو سزا سنانے کے لیے آپ کو شفاف اور ٹھوس ثبوتوں کی ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا اگر آپ کو یقین نہ ہو تو کسی کو سزا نہیں دینی چاہیے۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں یہ نہیں کہہ رہا کہ پانچوں ملزمان نے کوئی جرم نہیں کیا، انہوں نے شاید کیا ہو لیکن عدالتی نظام کو شفاف اور قابل اعتبار ہونے کی ضرورت ہے اور بے گناہوں کو سزا دینا انہیں قربانی کا بکرا بنانا ہے۔'

اس کے بعد فیس بک لائیو ویڈیو ختم ہوگئی تاہم عینی شاہدین نے کہا کہ جج نے سابق تھائی بادشاہ کی تصویر کے سامنے آئینی حلف کے الفاظ دہرائے اور پھر خود کو گولی مار لی۔

عدالتی دفتر کے ترجمان نے بتایا کہ 'ڈاکٹرز جج کا علاج کر رہے ہیں اور اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'جج نے ذاتی دباؤ کی وجہ سے خود کو گولی ماری تاہم اس دباؤ کی وجہ فی الوقت واضح نہیں جس کی تحقیقات کی جائے گی۔'