Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

بھارتی خلائی ادارے "اسرو" کے سائنس دان قتل

شائع 03 اکتوبر 2019 04:24am

حیدرآباد: بھارتی خلائی ادارے "اسرو" کے ایک سائنس دان کو ملک کے جنوبی شہر حیدرآباد میں ان کے فلیٹ میں قتل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق سائنس دان ایس سوریش شہر کے قلب میں واقع امیرپیٹ کے انناپورنا اپارٹمنٹ کے ایک فلیٹ میں مردہ پائے گئے۔

Image result for isro scientist suresh kumar murdered مقتول "اسرو" سائنس دان ایس سریش کمار

بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ  کے مطابق 56  سالہ سائنس دان اسرو کے نیشنل ریموٹ سنسنگ سینٹر سے تعلق رکھتے تھے اور وہ گذشتہ تقریباً 20 برس سے حیدرآباد میں رہائش پذیر تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ایس سوریش کے سر پر کسی وزنی چیز سے وار کیا گیا ہے جس سے ان کی موت واقع ہوئی ہے۔

پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی جا رہی ہے تاکہ قاتل کا پتہ لگایا جا سکے۔

پولیس نے ایس سوریش کی موت کو کسی سازش کا نتیجہ کہنے سے انکار کیا ہے، لیکن سوشل میڈیا پر بعض لوگ ان کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے سازش قرار دے رہے ہیں۔

پاور آف دھرما نامی ایک صارف نے لکھا: ’اسرو/ این آر ایس اے کا ایک اور سائنس دان شہید ہو گيا۔‘ انہوں نے نریندر مودی، وزیراعظم کے دفتر، وزات داخلہ اور وزیر داخلہ امت شاہ کو ٹیگ کر کے لکھا ہے کہ ’یہ ایک سازش ہے اور اس کی مکمل جانچ کی جانی چاہیے۔'

جبکہ رتھلیس انڈیا نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’اسرو سائنس دان کا قتل۔ بارک، اسرو، ڈی آر ڈی او کے کئی سائنس دانوں کا قتل ہو چکا ہے۔ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ حکومت کو تیزی سے حرکت میں آنا چاہیے۔'

ایس سوریش جنوبی ریاست کیرالہ کے رہنے والے تھے۔ ان کی اہلیہ چنئی کے ایک بینک میں ملازم ہیں جبکہ ان کا بیٹا امریکا میں ہے اور ایک بیٹی بھی ہے۔ وہ گذشتہ کئی برسو‎ں سے حیدرآباد میں تنہا رہ رہے تھے۔

چنئی سے ان کی اہلیہ نے جب انھیں فون کیا تو کسی نے فون نہیں اٹھایا جس پر ان کی اہلیہ کو تشویش ہوئی اور پھر انھوں نے اسرو میں ان کے ساتھیوں کو یہ جاننے کیلئے فون کیا کہ آیا وہ دفتر آئے ہیں یا نہیں۔ جب انھیں معلوم ہوا کہ وہ دفتر بھی نہیں پہنچے ہیں تو وہ چنئی سے حیدرآباد کیلئے روانہ ہوئیں جبکہ ان کے ساتھیوں نے پولیس میں شکایت کی۔

پولیس جب وہاں پہنچی تو ان کے فلیٹ کا دروازہ باہر سے بند پایا۔ دروازہ توڑنے پر ایس سوریش کو فرش پر مردہ پایا گيا۔ ان کے سر پر چوٹ کے نشانات تھے۔