پاکستان، ترکی اور ملائیشیا کا مشترکہ انگریزی چینل شروع کرنے کا فیصلہ
نیویارک: پاکستان، ترکی اور ملائیشیا نے اسلام مخالف پروپیگنڈے اور سرگرمیوں کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ طور پر انگریزی چینل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے یہ اعلان اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔
President Erdogan, PM Mahatir and myself had a meeting today in which we decided our 3 countries would jointly start an English language channel dedicated to confronting the challenges posed by Islamophobia and setting the record straight on our great religion - Islam.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 25, 2019
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اور ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کے ساتھ نیویارک میں ملاقات کے دورن کیا گیا۔ چینل کے آغاز سے اسلام کی سنہری تعلیمات اوراعتدال پسندی اجاگرکرنے میں مدد ملے گی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ مجوزہ چینل سے وہ غلط فہمیاں اور منفی تصورات دور کرنے میں مدد ملے گی جو دوسرے مذاہب کے لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف اکٹھا کرتے ہیں، اس اقدام سے ہمیں توہین رسالت کے معاملے پر آواز بلند کرنے اور اپنی کوششوں کو عملی شکل دینے میں مدد ملے گی۔
عمران خان نے کہا کہ اسلامی تاریخ سے متعلق سیریز اور فلموں کی تیاری سے ہم نہ صرف اپنے عوام بلکہ دنیا کو اسلام کی تعلیم دیں گے اورمجوزہ چینل کے قیام سے مسلمانوں کومیڈیا میں حقیقی نمائندگی ملے گی۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں نفرت انگیز تقریر اور اسلاموفوبیا پر منعقدہ ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں وزیراعظم عمران خان نے اسلاموفوبیا اور نفرت انگیز تقریر کیخلاف موثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
تقریب سے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے اسلام کو دہشت گردی کے برابر کھڑا کرنے کی مذموم سازش کو مسترد کیا اور بتایا کہ اس نوعیت کا خودساختہ نظریہ خطرناک ہے اور اسکو ختم کیے جانے کی ضرورت ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے ںظریات اور مذہب کیخلاف بڑھتے ہوئے تعصبانہ رجحان اور تشدد پر بات کی اور اس مسئلے کے محرکات اور مرتب ہونے والے نتائج کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان مسائل کے خاتمے کیلئے اقوام متحدہ کا پلیٹ فارم انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے مسلم امہ کے رہنماوں پر زور دیا کہ ان کو یہ بتانے کی کوشش کرنی چاہئے کہ کیوں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور دیگر معزز ہستیوں پر تنقید مسلم دنیا کے اربوں مسلمانوں کیلئے تکلیف کا باعث ہے۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے اقوام عالم کے مختلف فرقوں کے درمیان تحمل مزاجی اور ہم آہنگی بڑھانے پر بھی زور دیا۔
تقریب سے ترک صدر طیب اردوان نے بھی خطاب کیا۔ اس موقعے پر ترک صدر نے بھی اپنے خدشات سے آگاہ کیا اور آزادی اظہار رائے اور مذہبی آزادی کے درمیان توازن کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھی حالیہ صورتحال پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اس دیرینہ مسئلے کے انصاف پر مبنی حل کا مطالبہ کیا۔
تقریب میں اقوام متحدہ کے تہذیبوں کے اشتراک سے متعلق مندوبین نے بھی شرکت کی اور انہوں نے ان مسائل کو جنم دینے والے تنازعات کی جانب توجہ مبذول کروائی۔ مندوبین نے اس تقریب کے انعقاد پر پاکستان کی کاوشوں کو بھی سراہا ۔
واضح رہے کہ اس تقریب کا انعقاد پاکستان اور ترکی کی جانب سے مشترکہ طور پر کیا گیا۔
Comments are closed on this story.