دنیا بھر میں سبزی خوروں میں پاکستان کا دوسرا نمبر
حالیہ برسوں میں سبزی خوری کے فیشن میں بےتحاشا اضافہ ہوا ہے، جس کی بڑی وجوہات صحت کے بارے میں تشویش، جانوروں کی فلاح و بہبود اور ماحول کا تحفظ ہیں۔
ایسے لوگوں کیلئے انگریزی میں دو اصطلاحات رائج ہیں، ویجیٹیرین اور ویگن۔ ویجیٹیرین وہ ہوتے ہیں جو گوشت تو نہیں کھاتے لیکن انڈے، دیسی گھی اور دودھ استعمال کر لیتے ہیں۔ دوسری طرف ویگن کٹر سبزی خور ہوتے ہیں اور جانوروں سے حاصل کردہ ہر چیز بشمول انڈے، گھی، دودھ، حتیٰ کہ شہد تک سے پرہیز کرتے ہیں۔
یورو مانیٹر انٹرنیشنل کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 2016 اور 17 کے درمیان ویجیٹیرینز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ نائیجیریا ان ممالک میں سر فہرست ہے جہاں 2016-17 میں ویجیٹیرینز کی تعداد سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ اس فہرست میں دوسری نمبر پر پاکستان، تیسرے پر انڈونیشیا شامل ہیں۔ اسی فہرست میں فلپائن، جرمنی، برازیل، ترکی اور کینیا ترتیب وار شامل ہیں۔
The number of people globally who are reducing or abstaining from eating meat is on the rise.
Just where the largest increase in vegetarians is might come as a surprise. pic.twitter.com/XzNx6nWUBb
— DW Science (@dw_scitech) September 9, 2019
کیا سبزی خور بننے کا واقعی کوئی فائدہ ہے؟
بی بی سی کے پروگرام 'مجھ پر یقین کرو، میں ڈاکٹر ہوں،' کے ڈاکٹر گائلز ییو نے خود ایک مہینے تک کٹر سبزی خور بن کر دیکھا کہ ان پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہ کتنا مشکل کام ہے۔
ڈاکٹر ییو کو معلوم ہوا کہ یہ جاننا آسان نہیں کہ کس چیز میں جانوروں سے حاصل کردہ مصنوعات شامل ہیں اور کس میں نہیں۔ انڈے، دودھ اور گوشت تو صاف ظاہر ہے جانوروں سے آئے ہیں، لیکن بعض قسم کے پاستا اور شرابیں ایسی ہیں جن کے بارے میں انھیں معلوم نہیں تھا کہ ان کا ماخذ جانور ہیں۔
دوسری طرف خدشہ تھا کہ سبزی کھانے سے کہیں جسم کیلئے درکار ضروری غذائی اجزا کی قلت نہ ہو جائے۔ ایسا ہی ایک جزو وٹامن ڈی ہے جو سبزیوں میں نہیں پایا جاتا۔ اس کی ضروری مقدار حاصل کرنے کیلئے ڈاکٹر ییو کو فورٹی فائیڈ سویا دودھ، مالٹے کا رس اور سیریئل کھانا پڑے۔
اس کے علاوہ آئیوڈین کی کمی ایک اور مسئلہ ہے جو دودھ سے پرہیز کرنے والوں کیلئے مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔ اس کیلئے بھی سپلیمنٹ استعمال کرنا پڑے گا۔ یہی حال وٹامن بی12 کا ہے۔ یہ سبزیوں، بیجوں یا خشک میووں میں نہیں ہوتا، اس لیے اس کے بھی سپلیمنٹ لینا ہوتے ہیں۔
ایک مہینے کی کٹر سبزی خوری کے بعد ان کا وزن چار کلو کم ہو گیا۔ اس کیلئے علاوہ ان کا کولیسٹرول بھی 12 فیصد گر گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’مکمل طور پر تو نہیں، البتہ ارادہ ہے کہ ہر مہینے چند دن سبزی خوری کروں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے تسلیم کرنا پڑ رہا ہے کہ میں شروع میں ایک مہینے کی سبزی خوری کے معاملے پر تھوڑا فکرمند تھا۔ لیکن پھر میں نے کھانا بنانے کے چند نسخے سیکھے، اور پھر مجھے اس میں مزا آنے لگا۔ البتہ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ میں نے انڈوں کی کمی سب سے زیادہ محسوس کی۔
کیا اس کے صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ سبزی خوری واقعی صحت کیلئے مفید ہے۔ سبزی خوروں یا کٹر سبزی خوروں میں دل کی بیماری اور کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے، تاہم مجموعی طور پر موت کے خطرے میں کچھ زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ دوسرے الفاظ میں سبزی خوری سے عمر لمبی نہیں ہوتی، البتہ زندگی صحت مندانہ گزرتی ہے۔
لیکن یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا واقعی یہ فرق سبزی خوری کی وجہ سے ہے یا اس کا باعث کچھ اور ہے جو لوگ اپنی صحت کے بارے میں اتنے فکر مند ہوں کہ وہ گوشت ترک کر دیں، وہ ویسے بھی اپنی صحت کا زیادہ بہتر خیال رکھتے ہیں۔ اس لیے ہو سکتا ہے کہ ان کی صحت کا غذا سے کوئی تعلق ہی نہ ہو۔
Comments are closed on this story.