والدین کی جانب سے بچپن میں بچوں کو بولے گئے 10 معصوم جھوٹ
کام سے فرصت ملنے کے بعد جب آپ تنہائی میں بیٹھے ہوتے ہیں تو آپ ضرور پرانے وقتوں کو یاد کرتے ہوئے ہنستے ہوں گے اور ہمیں یقین ہے کہ جب آپ اپنے بچپن کے بارے میں سوچتے ہوں گے تو آپ کو اپنے والدین کی بہت ساری باتیں یاد آتی ہوں گی جنہیں یاد کرتے کرتے آپ کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آجاتے ہوں گےاور اچانک وہ آنسو آپ کی ہنسی میں تبدیل ہوجاتے ہوں گے جب آپ کو اپنے والدین کے بولے گئےمعصوم جھوٹ یاد آتے ہوں گے تاکہ آپ بُری چیزوں سے محفوظ رہ سکے۔
آج ہم آپ کو بچپن میں بولے گئے والدین کے انہی چندمعصوم جھوٹ کے بارے میں بتائیں گے جنہیں سن کر آپ کے چہرے پر مسکراہت آجائے گی۔
گیارہویں اور بارویں جماعت کے مارکس آپ کی زندگی کیلئے بےحد ضروری ہے
اگر آپ اچھی جگہ ملازمت کیلئے اچھی جگہ انٹرویو دے چکے ہیں تو بتائیں آخری بار کس کمپنی نے آپ سے گیارہویں یہ بارویں جماعت کی مارکشیٹ مانگی ہے؟
اچھی لکھائی کے ذریعےامتحان میں اچھے نمبر مل سکتے ہیں
بچپن میں بولے گئے اس جھوٹ کا ہم اسکول اور کالج لائف میں ہمیشہ خیال رکھتے آئے ہیں لیکن اس کا نیتجے ہمیں کبھی اچھا نہ مل سکا۔
انٹرنیٹ بُری چیز ہے اور اس کا استعمال صرف بُرے لوگ کرتے ہیں
جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں ہر کام انٹرنیٹ کی مدد سے کیا جاسکتا ہے،آخر کار یہ ہمارے لئے کیسے نقصان دہ ہوسکتا ہے؟
اسکول کے سرٹیفیکٹ مستقبل میں کام آئیں گے
اگر کام اسکول کے سرٹیفیکٹ سے ملا کرتا تو آپ بیک وقت کافی جگہ کام کررہے ہوتے۔
کالج کا وقت آپ کی زندگی کا سب سے اچھا وقت ہوتا ہے
بچپن میں اس بات کو دماغ میں رکھتے ہوئے یقیناً اپنے بڑی محنت کی ہوگی تاکہ ایک اچھے کالج میں آپ کا داخلہ ہوسکے لیکن کیا آپ کالج کے اس وقت کو اپنی زندگی کے بہترین سال میں شمار کریں گے جہاں آپ کی پسند کی لڑکی کسی اور کے ساتھ گھوم رہی ہوتی تھیں اور آپ کچھ نہیں کرسکتے تھے؟
ابھی محنت کرلو، بعد میں عیش ہی عیش ہے
پوری زندگی اس مکالمہ کو دماغ میں رکھ کر محنت کرلی لیکن عیش والی زندگی کبھی دیکھنے کو نصیب نہ ہوسکی، کیونکہ اس زندگی میں محنت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوسکتے ہیں۔
جب بڑے ہوجاؤں کے تو سمجھ جاؤ گے
آج ہی گھر جائے اور اپنے والدین سے کہے'جی امی ابو میں اب بڑا ہوگیا ہوں لیکن ابھی بھی زندگی کے معملات نہیں سمجھ سکا، آپ سمجھا دیں مجھے' ہم آپ کو یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ اس سوال کا والدین کے پاس بھی کوئی جواب نہیں ہوگا کیونکہ انسان کبھی بھی ہر چیز نہیں سمجھ سکتا پھر چاہے وہ اولاد ہو یا والدین۔
تم اپنی زندگی کے ساتھ جو کرنا چاہتے ہو کرلو ہم(والدین) کچھ نہیں کہے گا
اگر یہ ممکن ہوتا تو آج نوجوان اپنی مرضی اور خوشی سے زندگی سے گزر رہے ہوتے،آج بھی گھر والوں کے علاوہ ہم اپنی زندگی کے اہم حصوں کے فیصلے نہیں کرسکتے البتہ گھروالوں کی راضہ مندی ہر فیصلہ میں ضرور ہونی چاہیے ۔
زیادہ رسک نہیں لینا چاہیے لائف میں
اگر آپ نوجوان ہے اور دنیا میں رہتے ہیں تو آپ کو یہ پتا ہوگا کے بغیر رسک لیے آج کل کوئی کام ممکن نہیں۔
پیسے خوشی نہیں خرید سکتے
ہوسکتا ہے کہ پیسے سے تمام خوشیاں نہیں خریدی جاسکتی لیکن پیسو سے آپ اپنے خواب ضرور پورے کرسکتے ہیں، اور آپ وہی خواب دیکھتے ہیں جن سے آپ کو خوشی ملتی ہے۔
Comments are closed on this story.